Allah Lahesi Munjhan Saraiki Noval of Habib Mohana





A Saraiki Noval Of Habib Mohana Allah Lahesi Munjhan
Ye Aik Saraiki Noval "Allah Lahesi Munjhan" Hai Jisy Dera Ismail Khan K Nasar-Nigar Habib Mohana Ne Likha Jo K Daman k Elaqun "Koori Hoot, Chodhwan, Aur Prova" ki Muqamal Aqasi Krta Hai Jisay Parh Kr Ap Daman k Logun K Masayil Samajh Sakengy Aur Dusri Taraf Ye Luqman Aur Shami k Piyar ki Kahani hai Jisy Parh kr Ap Zarur Mehzooz Hongy.....

یہ ایک سرائیکی ناول "اللہ لہیسی مونجھاں" ہے جسے ڈیرہ اسماعیل خان کے نثر نگار حبیب موہانہ نے لکھا جو کہ دامان کے علاقوں "کوڑی ہوت، چوڈھواں، اور پروآ کی مکمل عکاسی کرتا ہے جسے پڑھ کر آپ دامان کے لوگوں کے مسائل سمجھ سکیں گے اور دوسری طرف یہ لقمان اور شمی کے پیار کی کہانی ہے جسے پڑھ کر آپ ضرور محظوظ ہونگے۔۔۔۔










میرا نوکری کا پہلا دن تھا صبح سویرے سائیکل نکالی اور اس گاؤں کو نکل پڑا جہاں میرے سکول کے ماسٹر کے آرڈر ہوۓ تھے میں نے اس گاؤں کا نام ہی سنا تھا یہ معلوم نہیں تھا کہ کتنی دوری پر ہے دو تین گھنٹے سائیکل کی مارا ماری کے بعد ایک بزرگ سے پوچھا دادو کی بستی کتنا دور پڑتی ہے جواب ملا بیٹا شام تک پہنچ جاؤگے. میری تو سانس خشک ہو رھی تھی گھنٹے ایک کے بعد ذرا سستانے کے لیے رکا تو ایک آدمی ایک لڑکی سائیکل پر اٹھاۓ گزرا میں نے اپنے سکول کا پوچھا تو کہا "ہم بھی وہیں جا رہے ہیں" پیچھے پیچھے آ جاؤ. یہ میری بھتیجی ہے ڈاکٹر کو دکھانے گیا تھا اسے بخار آیا تھا میرے پوچھے بنا اس نے خود ہی بتا دیا. اچانک جمپ لگنے سے لڑکی کا جوتا گر گیا. اس نے چاچا سے کہا "چاچا میری جوتی" اس نے سائیکل روکی کہا بیٹا ذرا اس کا جوتا لانا میں نے جوتا اٹھایا اور جب اس کے لال مہندی والے پاؤں کے قریب کیا تو یوں لگا جیسے پوری کائنات میرے ہاتھوں میں ہے . .

(حبیب موہانہ کے ناول اللہ لہیسی مونجھاں سے اقتباس)




پروفیسر حبیب موہانہ صاحب 
از قلم سعد الدین سعد

محترم قارئین 
ہماری دامان کی دھرتی بڑی زرخیز دھرتی ہے اور اس پر خدائے بزرگ و برتر نے فضل و کرم کی بارش کرتے ہوئے اس کو لازوال تحفوں اور نعمتوں سے نوازا ہے 
اس مٹی نے بہت سے ایسے لوگ پیدا کئے اور ان کو پہچان دی 
لیکن ایک شخص ایسا ہے جس نے اپنی محںت کے زریعے علاقے کو پہچان دی اور پوری دنیا کو علاقے کے رسم و رواج سے روشناس کرایا 
اور ایسے شخص بلاشبہ قوم کے محسن ہیں 
میں ایک ہی شخص پر آج لکھنے کی طبع آزمائی کر رہا ہوں جو بذات خود ایک کھلی کتاب کی مانند ہیں 
اور الفاظ کی قدرو قیمت ان کے سامنے مانند پڑجاتی ہے 
ان کے شان شایان الفاظ ڈھونڈنا تو شاید ممکن نا ہو لیکن ہم دریا کو کوزے میں بند کرنے کی کوشش کر کے اپنے حصے کی شمع جلاتے ہوئے ان کیلئے اپنی کم علمی کے باوجود جند سطور لکھنے کی کوشش کرتے ہیں  
میری مراد نامور افسانہ نگار و ادیب سر حبیب موہانہ صاحب
پروفیسر حبیب موہانہ صاحب ایک مٹی سے محبت کرنے والے شخص ہیں 
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ہی گاؤں میں حاصل کی لیکن یہ کس کو خبر تھی کہ یہ شخص ایسے مرتبے پر پہنچے گا کہ علاقہ کی پہچان بھی اس کے نام سے ہوگی 
آپ کا تعلق موہانہ قوم سے ہے  
اور آپ کو اپنی قوم پر اتنا فخر ہے کہ یہ آپ کے نام کے ساتھ جڑ چکا ہے 
آپ کو صرف ایک کہانی کار ،ڈرامہ نگار ،افسانہ نگار یا ادیب کہنا زیادتی ہوگی کیونکہ آپ ایک مشعل راہ ہیں اور ایک رول ماڈل ہیں 
آپ پروفیسر تو انگریزی زبان کے ہیں لیکن مہارت ان کو سرائکی اور اردو میں بھی خوب حاصل ہے 
آپ کے ناول اور کہانیاں اس دور کی عکاسی کرتی ہیں جس کو ہم بھول چکے تھے لیکن انھوں نے اپنی محنت سے وہ وقت یاد دلایا 
آپ کے پاس زخیرہ الفاظ کی نعمت کے ساتھ ساتھ تخیل جیسی لازوال نعمت بھی ہے 
آپ کی ہر کتاب میں درابن اور دامان کا زکر ہوتا ہے 
دامان کی ریتیں ،رسم و رواج اور تہزیب و تمدن کی آپ نے اپنے قلم کے زریعے عکاسی کی ہے 
آپ کی بہت سی تصانیف منظر عام پر آچکا ہیں ان تصانیف میں آپ نے کھل کر دامان کی ریتوں کو چار چاند لگائے ہیں 
آپ کی کتاب "اللہ لہیسی مونجھاں " نے جس طرح کامیابی سمیٹی وہ پورے علاقے کیلئے باعث فخر ہے 
اور آپ کی یہ کتاب ملتان کی سب سے بڑی یونیورسٹی زکریا یونیورسٹی میں بطور مضمون پڑھائی جاتی ہے 
اور آپ کی تصانیف "کھڑی ڈیندی ہاں سنیڑے " ، بھی سرائکی ادب میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے 
لیکن سرائکی ادب کے ساتھ ساتھ آپ کو اردو ادب ،اور انگریزی ادب پر بھی خوب ملکہ حاصل ہے 
لیکن ان تمام کتابوں میں ایک دیہاتی پیار محبت کا رنگ ملتا ہے 
آپ کی کتابوں کو صوبائی سطح پر سب سے بڑا ایوارڈ ،خواجہ فرید ایوارڈ ٫ بھی ملا ہے 
آپ کی مادری زبان تو سرائکی ہے لیکن پشتو کو بھی آپ اپنی مادری زبان کا درجہ دیتے ہیں 
اسلام آباد میں مادری زبانوں کے حوالے سے منعقد ایک پروگرام میں آپ کا کہنا تھا کہ 
"میرا تعلق اس علاقے سے ہیں جہاں پشتو اور سرائکی دو بہنیں سمجھیں جاتی ہیں یہ دونوں ہی میری مادری زبانیں ہیں اور مجھے ان دونوں پہ فخر ہے "۔
اور آپ کے بہت سے ناول اور کہانیاں بیرون ممالک میں بھی شائع ہوچکے ہیں اور ان کو ادھر بھی بہت پزیرائی ملی ہے اور آپ نے علاقے و ملک کا نام اونچا کرکے سر فخر سے بلند کیا ہے 
راقم الحروف کو ان سے رہنمائی لینے کا شرف حاصل ہے اور اس کو میں اپنی خوشقسمتی سمجھتا ہوں 
آپ کے دروازے علاقے و ملک کے ہر بچے کیلئے کھلے ہیں 
اور ابھی تک ان کی دو کتابیں پڑھنے کا شرف حاصل ہوا ہے  
لیکن ان کتابوں میں جس طرح آپ نے ہمارے رسم و رواج کا زکر کیا ہے
ان کی بدولت میں یہ کہ سکتا ہوں 
کہ اگر کسی شخص نے درابن کا نام آگے پہنچایا ہے تو وہ صرف سر حبیب موہانہ صاحب ہیں  
اور نا یہ اشفاق احمد یوسفی ہیں اور نا سعادت حسین منٹو ہیں بلکہ یہ صرف درابن کے حبیب موہانہ ہیں جنھوں نے اپنا موضوع بحث علاقائی فطرت کو بنایا ہے 
جنھوں اپنی حیات کو اپنے گاؤں کیلئے وقف کیا اور آپ فرماتے ہیں 
"میں نے جس معاشرے میں جنم لیا ہے اس میں اتنی کہانیاں ہیں کہ انسان کے الفاظ ختم ہوسکتے ہیں لیکن کہانیاں ختم نہیں ہوسکتی 
اور میرے جتنے بھی جنم ہوجائیں میرے دامان کی کہانیاں ختم نہیں ہوسکتی "
اور آپ کے الفاظ پڑھنے والے پہ ایک سحر طاری کر دیتے ہیں 
اور دل و دماغ پر چھا جاتے ہیں 
 اور اس کی گواہی وہ لوگ دینگے جنھوں نے ان کے ناول پڑھے ہیں
آپ کو اللہ نے اتنی عزت دی کہ بڑے بڑے ادیب و شعراء آپ سے ملنا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں اور ملنے کے خواہاں رہتے ہیں 
آپ کی شخصیت کو الفاظ میں سمونا ناممکن ہے 
آپ کا انداز بیاں بہت دلکش اور قابل دید ہے 
اور انھوں نے اپنی قابلیت اور ثابت قدمی سے 
علامہ اقبال کے اس شعر کو سچ ثابت کیا کہ 

"نہیں ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے 
زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی "


بس آپ کیلئے صرف دعائیں ہیں 
اور ایک ہی بات ہے کہ آپ نے جس طرح مٹی کا حق ادا کیا شاید کسی اور کے نصیب میں نا ہو 
اور میں پوری درابن کلاں کی عوام کی جانب سے آپ کو سلام پیش کرتا ہوں اور آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنھوں نے درابن کی پہچان کرانے میں نمایاں کردار ادا کیا 
اور ہمیں آپ پر فخر ہے 
اللہ آپ کو سلامت رکھے اور آپ کا دست شفقت و سایہ سب کے سروں پر قائم و دائم رکھے (آمین )
والسلام



Posted By:
FoMi BaLOch

Contact
Whatsapp
03449381525

Facebook
www.facebook.com/SadiBethak

Special Thanks
Malik Imtiaz Ahmad Saghir

❤️



Comments

Popular posts from this blog